عوام کو سڑک کنارے فروخت ہونے والے ماسک نہ خریدنے کی تلقین

سرعام فروخت ہونے والے کپڑے کے ماسک وائرس کو روکنے کی صلاحیت نہ رکھتے، بلکہ وائرس کے پھیلاو کا باعث بن سکتے ہیں

لاہور ( اپریل 2020ء) عوام کو سڑک کنارے فروخت ہونے والے ماسک نہ خریدنے کی تلقین، سرعام فروخت ہونے والے کپڑے کے ماسک وائرس کو روکنے کی صلاحیت نہ رکھتے، بلکہ وائرس کے پھیلاو کا باعث بن سکتے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان میں کرونا وائرس کی وبا پھیلنے کے بعد ملک بھر میں فیس ماسک کی قلت پیدا ہو گئی تھی۔ پاکستان میں موجود زیادہ تر فیس ماسک یا تو چین کو امداد کے طور پر بھجوا دیے گئے تھے، یا کچھ عناصر نے ان کی ذخیرہ اندوزی کر لی تھی۔
اس صورتحال میں یہ دیکھنے میں آیا کہ ملک کے شہروں میں سڑکوں کنارے کپڑے کے فیس ماسک کثرت سے فروخت ہونے لگے۔ مارکیٹ میں سرجیکل اور این 95 فیس ماسک دستیاب نہ ہونے کے باعث لوگ سڑکوں کنارے فروخت ہونے والے ماسک خریدنے لگے۔

تاہم اب ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ ایسے فیس ماسک لوگوں کیلئے خطرناک ثابت ہو سکتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ کپڑے سے بنے فیس ماسک جراثیم اور وائرس کو روکنے کی صلاحیت نہیں رکھتے۔

جبکہ ان ماسکس کو جو بھی آتا ہے ہاتھ لگا کرواپس رکھ دیتا ہے جس سے کرونا وائرس پھیل سکتا ہے۔ اس لیے ماہرین نے لوگوں کو تلقین کی ہے کہ ایسے ماسک خریدنے سے گریز کریں، ورنہ وہ اپنی زندگی کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔ واضح رہے کہ پاکستان میں کرونا وائرس میں مبتلا افراد کی تعداد 2458 ہو چکی ہے۔ صوبہ پنجاب اس وبا سے زیادہ متاثر ہے جہاں اب تک 928 کنفرم مریض رپورٹ ہو چکے ہیں۔
اب تک اس وبا میں مبتلا 35 افراد کی جانیں جا چکی ہیں، 10 کی حالت تشویشناک جبکہ 126 صحتیاب ہو چکے ہیں۔ گزشتہ چوبیس گھنٹے کے دوران 76 نئے کیس سامنے آئے جبکہ دو اموات ہوئیں۔ جبکہ سندھ میں 783، گلگت بلتستان 190، خیبر پختونخوا 311 اسلام آباد 68، بلوچستان 169، جبکہ آزاد کشمیر میں 9 کیسز سامنے آ چکے ہیں۔

0 Comments :

Post a Comment

 
Top